اے آمنہ کے لال جو تیرا ہوا نہیں
ذوالفقار نقوی
اے آمنہ کے لال جو تیرا ہوا نہیں
جز یاس اُس کو دہر میں کچھ بھی ملا نہیں
کھولوں میں لب جو نعت کو، جھڑنے لگیں گہر
کیسے کہوں کہ آپ کی مجھ پر عطا نہیں
کیونکر بلندیاں اُسے ٹھوکر نہ مار دیں
جو سر کبھی بھی آپ کے در پر جھکا نہیں
ہر شاخِ آرزو ترے صدقے میں ہے ہری
بادِ خزاں کا اب کوئی خدشہ رہا نہیں
کر کے بلند ہاتھوں پہ بولے یہ مصطفٰیﷺ
حیدر کا جو نہ ہو سکا میرا ہوا نہیں
محوِ عمل علی ہوئے دوشِ رسولﷺ پر
لات و منات و عزّہ کوئی بھی بچا نہیں
رحمت لقب ہیں شافعِ محشر بھی آپ ہیں
بس آپ کے سوا کوئی غم کی دوا نہیں
کہتے ہیں خود کو عاشقِ سردارِ انبیاء
لیکن خرد میں آل کا سودا بسا نہیں
مل جائے بس غلامیِ دربارِ مصطفٰی
پھر میری زندگی کا کوئی مدعا نہیں