ان زبردست فوڈز سے
ذیابیطس پر قابو پائیں
سعدیہ امین
زندگی کس کو پیاری نہیں ہوتی۔ مگر اچھی صحت کے
بغیر جینا آسان نہیں ہوتا، زندگی جہنم جیسی لگنے لگتی ہے اور موجودہ عہد میں جو مرض
انسانوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے وہ ’’ذیابیطس‘‘ ہے۔
ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضاء کو چاٹ
جاتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے
کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔
موجودہ عہد میں طرزِ زندگی، خاص طور پر غذائی عادات ایسی ہیں جو اکثر افراد کو اس
جان لیوا مرض کا شکار بنا دیتی ہیں، جس کی تشخیص اگر بروقت ہوجائے تو کچھ چیزیں
ایسی ہوتی ہیں جو اسے پھیلنے سے روکتی ہیں۔
سبز چائے
مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ بہت زیادہ چربی والی غذائیں، ورزش سے دور اور پھلوں و سبزیوں کا بہت کم استعمال جسم میں بلڈ شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت کو ختم کردیتا ہے اور اس ایک آسان حل سبز چائے کا استعمال ہے۔ یہ مشروب فلیوونوئیڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم میں انسولین کی سرگرمی کو بڑھاتا ہے۔ دن بھر میں اس کی ایک پیالی ذیابیطس کی روک تھام میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
وائلڈ سالمون
مچھلی یہ قسم ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے بہترین خوراک ہے۔ اس میں اومیگا تھری
فیٹی ایسڈز کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسمانی سوجن اور بلڈ شوگر لیول کو کم
رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ
بھی کم کردیتی ہے ۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مچھلی کا استعمال انسولین کی
حساسیت کو بہتر بنانے میں مددگار ہوتا ہے کیونکہ اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز
موجود ہوتے ہیں، جس سے جسم میں گلوکوز کی مقدار میں کمی سے ذیابیطس کا شکار ہونے کا
خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
چکنائی سے پاک دہی
اگر کوئی شخص ذیابیطس کا شکار ہے تو چکنائی سے پاک دہی بلڈ شوگر کی شرح کو روکنے کا بہترین حل ثابت ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد، اسے صحت مند غذا یا ویسے ہی کسی وقت بھوک ستانے پر پھل شامل کرکے بھی کھا سکتے ہیں کیونکہ اس سے ذیابیطس بڑھنے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
انڈے کی سفیدی
انڈے جسمانی پٹھوں کی نشوونما کے لیے بہترین غذا ہے کیونکہ ان میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ اگر انڈے کی سفیدی کا زیادہ استعمال کیا جائے تو یہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کو روکنے کا بہترین آپشن ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس میں بہت زیادہ پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی تعداد کم ہوتی ہے۔
مالٹے، سنگترے یا اسی قسم کے پھل
طبی سائنس کا ماننا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد کے جسموں میں وٹامن سی کی مقدار میں کمی آجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مالٹے، گریپ فروٹ، لیموں یا اسی قسم کے دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس پھل بہترین انتخاب ثابت ہوتے ہیں، جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کو کنٹرول میں رکھتے ہیں ۔
سبز پتوں والی سبزیاں
اگر آپ کی خوراک میں سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال زیادہ ہو تو ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بہت کم ہوتا ہے۔ پالک، بند گوبھی اور اسی طرح کی دیگر سبزیاں کم کیلیوریز کے ساتھ طاقت کا خزانہ ہوتی ہیں اور روزانہ ان کا استعمال ذیابیطس کا خطرہ 14 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
دلیہ
ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے دلیے کا استعمال بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ جَو کے دلیے میں پائے جانے والے اجزاء ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے فائدہ مند اثرات رکھتے ہیں۔ یہ دلیہ دل کی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے اور روزمرہ کی خوراک میں موجود گلوکوز کے جسم میں جذب ہونے کی رفتار کو بھی سست کردیتا ہے۔
لوبیا
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق روزانہ ایک کپ لوبیے کا استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد کو اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے، جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ لوبیا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس حوالے سے بھی بہتر ہے کہ اس میں ایسے پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور فائبر موجود ہوتے ہیں جو بلڈ شوگر لیول کو نیچے لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
اخروٹ، مونگ پھلی، بادام، پستے وغیرہ
حالیہ طبی رپورٹس میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ مونگ پھلی کا روزانہ استعمال
ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21فیصد تک کم کر دیتا ہے۔ اسی طرح دن بھر میں ایک
اونس اخروٹ، بادام یا پستے کا استعمال بھی حیرت انگیز اثرات کا حامل ہوتا ہے۔ جو
لوگ ان نٹس کا استعمال معمول بنالیتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ کافی کم ہوتا
ہے جبکہ یہ بھوک کو کنٹرول میں رکھ کر موٹاپے سے بھی بچاتے ہیں ۔
نوٹ: دیابیطس کے مریض ڈاکٹر یا حکیم کے مشورے سے غذائی علاج کریں تاکہ بہترین نتائج
برآمد ہوں۔ ادارہ