سیدالشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ

نام ونسب

اسمِ گرامی: حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ۔کنیت: ابو عبداللہ۔
القاب: ولی، زکی، طیب، مبارک، ریحانۃالرسولﷺ، سبط ا لرسول ﷺ، شہید، سید، التابع المرضات اللہ۔
سلسلہ نسب: امام حسین بن امیرالمؤمنین علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم بن ابی طالب بن عبدالمطلب بن ہاشم۔والدہ کی طرف سے امام حسین بن سیدۃ النساء حضرت فاطمۃ الزہراءبنت سیدالانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ ﷺبن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت پانچ شعبان المعظم/4 ھ، بمطابق 8/جنوری 626ء کومدینۃ المنورہ میں ہوئی۔

سیرتِ مبارکہ

علم و عمل، زہدو تقوٰے، جودوسخا، شجاعت وقوت، اخلاق و مروّت، صبرو شکر، حلم و حیا وغیرہ صفات کمال میں بوجہ اکمل اور مہمان نوازی، غرباء پروری، اعانتِ مظلوم، صلۂ رحمی، محبتِ فقرا ءو مساکین میں شہرۂ آفاق تھے ۔پچیس حج پا پیادہ کیے، دن رات میں تین ہزار رکعت پڑھا کرتے تھے اور کثرت سے قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے تھے۔آپ اتنے با جمال تھے کہ جب تاریکی میں بیٹھتے تو آپ کی پیشانی اور رخساروں کی روشنی سے راستے منور ہوجاتے تھے۔ آپ سینہ سے لے کر پاؤں تک مشابہ بہ جسم رسول پاکﷺ تھے۔
خزینۃ الاصفیاء:73

فضائل ومناقب

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں،اللہ تعالیٰ اس شخص کومحبوب رکھتاہےجوحسین سے محبت رکھے، حسین (میری) اولاد میں سے ایک فرزند ارجمند ہے۔‘‘
(جامع ترمذی:3774)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اے اللہ میں اس حسین سے محبت کرتاہوں ،توبھی حسین سے محبت فرما۔‘‘
(مسند امام احمد بن حنبل:ج،5:105)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’من احب الحسین فقداحبنی‘‘، جس نے حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ۔‘‘(مسند امام احمد بن حنبل)

کون حسین رضی اللہ عنہ؟

سیدالشہداء، راکب دوشِ مصطفٰیﷺ، شہسوارِ کرب و بلا، شہزادہ گلگوں قبا، نواسہ امام الانبیاء، نورِ جانِ خیر النساء، پر تو ِشجاعت مرتضیٰ، برادر حسنِ مجتبٰی … امام عالی مقام حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔
آپ بلا شبہ سرخیل عابداں ہیں اور ایسے عبادت گزار اور شب زندہ دار تھےجو انتہائی بے کسی کے عالم میں بھی شبِ عاشورہ اپنے خیمہ میں خدائے لا یزال کی عبادت میں اس طرح گزار دی کہ دل میں خیال سودو زیاں نہ تھا۔حسینؓ…وہ عابد باکمال ہے جو اپنے جسم پر تیروں ، تلواروں اور نیزوں کے ان گنت زخم کھانے کے باوجودبارگاہِ ایزد ی میں تپتی ہوئی ریت پر اپنی جبین کو سجدے میں رکھ کر نہایت پُر سکوں دکھائی دے رہا تھا۔ ابن زہراء …وہ محسن اسلام و انسانیت ہے جو بے سرو سامانی کے عالم میں کئی دن کی بھوک اور پیاس کے باوجود ہزاروں دشمنوں کے مقابلے میں تن تنہا ڈٹ گیا۔اور تیروں کی بارش،تلواروں کے طوفانی وار اور نیزوں کی چمکتی ہوئی ہزاروں نوکیں، جس کے پائے استقامت میں لغزش نہ لاسکیں۔نواسۂ رسولﷺ…وہ قاری قرآن ہے،جس نے کوفے کے ستم کیش بازاروں میں ،جفا کاروں کے جھرمٹ میں،اسلام کی شان و شوکت اور عظمت و وقار کا عَلَم بلند کرتے ہوئے، جاں نثاروں کی طمانیت کی خاطرقرآن کی بڑائی اور آبرو کےلیے خون سے وضو کئے ہوئے، قرآن مجید کی اس طرح تلاوت فرمائی کہ مذہب کے چہرے پر نکھار آگیا،شیطانوں کے دل بجھ گئے،بے ایمانوں کی دنیا اجڑ گئی،دنیاوی سلطانوں کے منصوبے خاک میں مل گئے۔

سرترا نیزے پہ، جاری لب پہ قرآں واہ حسین
رو پڑے نوری یہ اندازِ تلاوت دیکھ کر

حسینیت ویزیدیت

حضرت امام عالی مقام کی شہادت کا پہلا پیغام عملی جدوجہد کا پیغام ہے۔ محبت حسین رضی اللہ عنہ کو فقط رسمی نہ رہنے دیا جائے بلکہ اسے اپنے عمل و حال و قال میں شامل کرلیا جائے اور اپنی زندگی کا مقصد بنایا جائے۔ یعنی معلوم کیا جائے کہ یزیدی کردار کیا ہے اور حسینی کردار کیا ہے۔یزید نے کھلم کھلا اسلام کا انکار نہیں کیا تھا اور نہ ہی بتوں کی پوجا کی تھی، مسجدیں بھی مسمار نہیں کی تھیں۔ وہ بھی اسلام کا نام لیتا تھا۔یزیدی کردار یہ ہے کہ مسلمان بھی ہو اور اسلام سے دھوکہ بھی کرے۔ نام اسلام کا لے اورعمل کافروں والاہو۔ اسلام اور مسلمانوں سے دھوکہ و فریب یزیدیت کا نام ہے۔یزید ہر دور میں میں ہوتا ہے۔صرف چہرے بدلتے ہیں، کردار ایک ہی ہوتا ہے۔

حقیقتِ ابدی ہے مقام شبیری
بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی

پہلے حسینی کردار کی تجلی اپنے اندر پیدا کرو، سیرت حسین کو اپنے سینے پہ سجالو، پھر اس قوت حسینی سے یزیدی کردار کی مخالفت اور اس کا مقابلہ کرو۔ یزیدیت کے بتوں کو پاش پاش کردو۔ اس کے لیے اگرچہ تمہیں مال، جان، اور اپنی اولاد کی قربانی ہی کیوں دینا پڑے۔یزیدیت کامقدرشکست ہے،اس کیلئے صرف جذبۂ صادق چاہیے۔

قتلِ حسینؓ اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتاہے ہرکربلا کے بعد

تاریخِ شہادت

بروز جمعۃ المبارک،10محرم الحرام 61ھ، بمطابق اکتوبر/679ء کومقامِ کربلا پر سجدے کی حالت میں جامِ شہادت نوش کیا۔آپ کامزار پُرانوار’’کربلا‘‘ عراق میں ہے۔
ماخذومراجع: تاریخ الخلفاء،خزینۃ الاصفیاء،آل رسولﷺ۔مسندِ امام احمد ،جامع ترمذی۔ (بشکریہ ضیائے طیبہ)

 



Subscribe for Updates

Name:

Email: